ایسا اکثر ہوتا ہے
میں ٹورونٹو کے کسی کوچے میں مڑتا ہوں
اور بحیرہ عرب کی گرم لہریں
میرے پیروں سے ٹکرانے لگتی ہیں
طبیب ضعفِ قلب کی دوا تجویز کرتا ہے
ایک دفعہ راک فیلر سنٹر سے
انچاسویں گلی کوفے میں جا نکلی
پھرنجف ۔۔۔
کربلا تک میں پیدل چلا
لیکن ایسا ایک ہی مرتبہ ہوا
راسخ العقیدہ اسے ایمان کی کمی گردانتے ہیں
یہ کم لوگ جانتے ہیں
کہ ہارورڈ یارڈ کا ایک دروازہ ٹیکسلا میں کھلتا ہے
جہاں خرادیے شاگردوں کے بچپن کو
آہنی سریے سے پیٹتے ہیں
جب ننھے ہاتھوں سے کوئی اوزار نیچے گر جاتا ہے
نیلے آنسو میرے اندر گرنے لگتے ہیں
آئیفل ٹاور سے لوور کے راستے پر
مجھے تاج محل دکھائی دیتا ہے
لیکن ٹکٹ نہیں ملتی
سین میں چلنے والے سٹریمر
سندھ کے راستے جمنا نہیں پہنچ پاتے
بیچ میں ہمالیہ آ جاتا ہے
میں لڑنے لگتا ہوں
تھکن سے چور، نڈھال
میں کہیں بھی سو جاؤں
میری آنکھ ، ہمیشہ
شہر لاہور میں کھلتی ہے
(طیب رضا کاظمی)

ہے
ایک دفعہ راک فیلر سنٹر سے
انچاسویں گلی کوفے میں جا نکلی
پھرنجف ۔۔۔
کربلا تک میں پیدل چلا
من كنت مولى على مولى 🫡
LikeLike