نیلے اور سبز پانیوں کی سمندر کے بیچ میں واقع ابوظہبی !اور ابوظہبی کا یہ یاس آئی لینڈ!
“پردیس سے دیس اور سفر حجاز” کے سرورق پر چھپنے والی یہ تصویر میں نے 8 جولائی 2019 کو بنائی جب میں نے ابوظہبی کی سرزمین کو آخری الوداع کہا!
تب یہ بھی نہیں سو چا تھا کہ یہ تصویر اتنی اہم ہو جائے گی
یہ بھی علم نہ تھا کہ یہ سفر ایسا ہو جائے گا کہ لکھنا پڑے گا
لکھا بھی ایسے جائے گا کہ کتاب کی صورت دیکھے گا
اور اس کے سرورق پر یہ تصویر لگ جائے گی!
انسان چلتا رہا ہے
کہانیاں بنتی رہتی ہیں!
یہیں یاس مرینا سرکٹ واقع ہے
جہاں” فارمولہ ون” منعقد ہوتا ہے
تصویر کے تقریبا بیچ میں آپکو ایک ہتھوڑی نما چھوٹی سے عمارت نظر آئی گی
یہ یاس وائسرائے پانچ ستارہ ہوٹل کہلاتا تھا۔بعد میں اس کا نام بدل گیا مگر کلاس وہی رہی یعنی سپر فائیو سٹار
یہ وہی ہے جہاں پچھلے دنوں اتحاد ایرنا میں آئفا ایوارڈ تقریب منعقد ہوئی تو مہمانوں کو ٹھہرایا گیا۔
یاس وائسرائے میں کئی بار جانا ہواکبھی فیملی کے ساتھ کبھی اپنی دوستوں کے ساتھ
ایک بار اپنی انڈین دوست آسیہ کے ساتھ ناشتے پر گئی۔آسیہ حیدرآباد سے ہے اور اپنے خالا زاد ڈاکٹر سے بیاہی ہے جو عرب ہے! ہم دونوں کے بچے ہم عمر تھے ہم نے مل کر کئی جگہوں پر مٹر گشت کی،ناشتے اور کھانے کھائے!
ایک بار اکیلی فیشیل اور مساج کے لئے وائسرائے کے سیلون گئی۔جو فیشیل اور مساج ہوا اس نے کئی سالوں کی میل اور تھکاوٹ اتار دی۔سیلون کے ساتھ جیکوزی اور سوئمنگ پول کا واوچر بھی تھا۔میں سوئمنگ پول کی طرف گئی
۔بچوں کو گھر چھوڑ کر جاتی تھی تو ایک جلدی بازی سی دماغ میں رہتی تھی یہی سوچ کے بچے گھر پر ہیں جلد واپسی کے لئے اکساتی رہتی۔ سوئمنگ نہیں آتی تھی مگر سوئمنگ پول میں ہمیشہ گھس جاتی تھی۔اسی شوق میں راس الخیمہ کے المرجان آئی لینڈ کے پول میں ایک ڈبکی بھی لگ گئی تھی۔مگر بحرحال بچ کر باہر نکل آئی تھی۔مگر پول میں گھسنا پھر بھی نہ چھوڑا تھا۔
تو یہاں پر رات آٹھ بجے کے قریب ٹاپ فلور پر واقع سوئمنگ پول میں گھس گئی ۔
آس پاس بہت کم لوگ تھے کچھ لاونجرز پر بیٹھے تھے
پول کے بالکل اوپر دیوار سے پرے خوبصورت مکمل چاند چمک رہا تھا
جی چاہا ساری رات وہاں بیٹھی رہوں! بیٹھ بھی سکتی تھی۔مگر پھر وہی بچے گھر پر۔۔۔ سو مجھے جلد سے جلد گھر جانا تھا۔۔پانی کی ٹھنڈک میں اتر کر دیکھا
پھرتھوڑی دیر گول کاوچ پر بیٹھ کر چاند کو دیکھا۔
کچھ مل نہ سکے تو اسے چھو کر ضرور دیکھنا
چھونے میں بھی ملنے کا تھوڑا سا مزا مل جاتا ہے
سو اس پورے چاند کی رات کو اور ٹاپ فلور کے ٹھنڈے سوئمنگ پول کو میں نے چھو لیا!
کیسے لوگ تھے،کیسی گلیاں کیسے علاقے
تنہا تنہا پھر لیتے تھے
تنہا سب کچھ کر لیتے تھے
سلامتی پر حرف آتا نہ کردار پر
کسی کی نظر اٹھتی نہ کسی کی انگلی
اب تو کافی شاپ میں تنہا بیٹھ کر کام کئے بھی دو سال ہو گئے
ورنہ ویٹر تک معنی خیز نظروں سے تکنے لگتے ہیں۔
گھنٹے بھرمیں اٹھ کر نیچے اتر آگئی!اس روز اتفاقا میرے موبائل کی چارجنگ جلدی ختم ہو گئی۔اس رات کی ایک بھی فوٹو نہیں۔ورنہ پول کے اوپر چمکتے چاند کی تصویر ضرور ہوتی۔
ایسا موقع ذندگی میں کم ملتا ہے کہ جی بھر کر خوبصورت جگہ ہو،لگثری ھی ہو راحت بھی اور آسمان پر پورا چاند بھی!
آخر تمھارا دل کیوں نہیں لگتا یہاں؟
ہم جنت کے نکالے لوگ ہیں
ہمارا دل ذمین پر کیسے لگے؟
میرے پاس کتنے چاند تصاویر میں محفوظ ہیں
کسی دن ان کا بھی تذکرہ کروں گی۔
بات یہ ہے کہ تب یہ سب عام باتیں لگتی تھیں
اب خاص لگتی ہیں
تبھی تو لکھنے کو دل کر آتا ہے۔
وقت یہ بھی گزر جائے گا
اس کی بھی بہت تصاویر ہیں اچھی بھی اور بری بھی
یہ بھی ایک دن کہانی بن جائیں گی!
__________
صوفیہ کاشف
13 جون 2023

سارے چاند کا ذکر اور تصاویر کا بے چینی سے انتظار رہے گا
LikeLiked by 1 person
اس بلاگ پر اب تصاویر کی جگہ نہیں ہے ۔آپ انہیں میرے فیس بک اکاونٹ پر دیکھ سکتے ہیں۔
LikeLiked by 1 person
I never used Facebook. Let me create an account
LikeLike