ٹیکسٹیشنشپ Textationship

سائبر دنیا کی اپنی قباحتیں ہیں جس میں زندہ و تابندہ رہنے کے لیئے ہر وقت ڈیٹا ہونالازمی ہے اور دوسری اہم ضروت فون کا ہر وقت چارج ہونا اور یہ کام میں اپنی آتی جاتی سانسوں کے طرح کر رہی تھی گویا میں یہ دوہری زندگی ایک ایسے خواب کی مانند جی رہی تھی کہ نہ اِس میں زندہ تھی نہ اُس میں پنپ رہی تھی اس سیلی لکڑی کی مانند جو جلتی کم ہے اور دھواں زیادہ دیتی ہے۔

“داستان نفس”

“داستان نفس” رشتوں کے دھاگوں سے بُنی کبھی ریشم کبھی کھدر سی کبھی کھردرا کھردرا پٹ سن ہے کبھی کوتاہ … More

اسیرانِ    سراب  از فرحین خالد

میں اب نہیں لوٹوں گی ، لیکن میری یاد ستائے تو چاند کی چودھویں رات اس سمندر کو دیکھ لینا ، میں بل کھاتی اٹھان لیتی لہروں پہ سفر کرتی ملوں گی ، یہ اپنے ساتھ بہا لیجانے کا فن تو جانتی ہیں مگر تجاوز نہیں کرتیں .

رکی هوئی صدی. اذ سدرت المنتہی

مانتی ہوں کتاب تو میں بهی اپنی پرانی شیلف کے خانے میں بہت سی کتابوں کےدرمیان رکهہ کے بهول چکی هوں.اب اگر ڈهونڈنا چاہوں بهی تو مل نہ پائے.

ویسے بهی  اتنا وقت ہی کہاں کہ پرانی شیلف کا بند خانہ کهولوں..یہ بهی ڈر هے کے کہیں پهر سے کتابوں میں گم هوجائوں گی اور اس بار کهوئی تو خود کو بهی مل نہ پائوں …گهر والے تو ڈهونڈتے هی ره جائیں گے.

بوجھ_______صوفیہ کاشف

ک کچی کلی سی نازک بالی  عمر تھی اسکی اور کاندھے پر رنگ برنگے خوابوں کا انبار تھا۔نیے دور کے … More