میرے اطراف میں تاریکیوں کا کُہر بڑھتا جا رہا تھا. تعفن ایسا کہ سانس لینا بھی دشوار ہو۔پتہ نہیں کب … More
Category: فرحین خالد
فراق________فرحین خالد
فروری کی ایک یخ بستہ صبح صادق ، دھند کی دو شالہ تانے وہ ٹنڈ منڈ سا درخت، کسی خُنکار … More
قلم کا جنم
فرحین خالد: پاکستان ہجر میرے ہاتھوں کی لکیروں میں لکھا گیا تھا اور ہجرت میرے پیروں میں بندھی ملی ، … More
روم نمبر 53
مریض کو ڈاکٹر کی حوالے کر کے ہم مطمئن تھے اور ہسپتال کے کیفیٹیریا میں بیٹھے چائے پی رہے تھے … More
مارگلہ ہلز میں فطرت کے نظارے
چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا عشق کے اس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کردیا راہِ عشق … More
سفرِ حجاز اقدس اور میں
قسط نمبر 2 “دیدارِ کعبہ “ کل مجھے ایک 85 سالہ اماں بی نے عمرے پہ جاتے ہوئے بتایا کہ … More
سفِر حجاز اقدس اور میں
قسط نمبر 1 ( بلاوا ) __________________ میرے داورا میرے کبریا کروں حمد تیری میں کیا بیاں تیری منزلوں میں … More
ٹیکسٹیشنشپ Textationship
سائبر دنیا کی اپنی قباحتیں ہیں جس میں زندہ و تابندہ رہنے کے لیئے ہر وقت ڈیٹا ہونالازمی ہے اور دوسری اہم ضروت فون کا ہر وقت چارج ہونا اور یہ کام میں اپنی آتی جاتی سانسوں کے طرح کر رہی تھی گویا میں یہ دوہری زندگی ایک ایسے خواب کی مانند جی رہی تھی کہ نہ اِس میں زندہ تھی نہ اُس میں پنپ رہی تھی اس سیلی لکڑی کی مانند جو جلتی کم ہے اور دھواں زیادہ دیتی ہے۔
اسیرانِ سراب از فرحین خالد
میں اب نہیں لوٹوں گی ، لیکن میری یاد ستائے تو چاند کی چودھویں رات اس سمندر کو دیکھ لینا ، میں بل کھاتی اٹھان لیتی لہروں پہ سفر کرتی ملوں گی ، یہ اپنے ساتھ بہا لیجانے کا فن تو جانتی ہیں مگر تجاوز نہیں کرتیں .
