سراب ذات ـــــــــــــــ عمارہ احمد

مجھے منارہء پر نور دیکھنے والے،
کبھی اُتر تو میری  گھور رات کے اندر۔۔
وہ رات جس میں میرا اندروں بہر سُو ہے،
وہ رات جس نے میرے دل کو ڈھانپ رکھا ہے۔۔
وہ رات جس سے قبل ہر طرف اجالے تھے۔۔
وہ رات جس میں تھکن ہے، سفر کی گرد بھی ہے،

وہ رات جو کہ اجالوں کی رازدان بھی ہے۔۔

وہ رات ، تیرہ و بے نُور جس سے پہلے میں،
بہت سی جنگوں ، محاذوں پہ دیر تک الجھا۔۔

وہ رات جس نے مجھے خود سے لڑتے دیکھا ہے،
وہ رات جس نے میرے خواب ڈھانپ رکھے ہیں۔۔۔

تجھے میں روشن و پر نور لگ رہا ہوں نا،
تو آ اتر کبھی اس روشنی کے پیچھے دیکھ
بلند و بانگ دیواروں کے پیچھے لپٹی ہوئی
شکست و ریخت سمجھ ، سونگھ اس کی سیلن کو۔۔

چٹخ گئے نا تیرے روشنی کے پیکر سب،
سمجھ گیا ہے نا تو سلسلے بلندی کے
یہ سارے پردے حسیں رنگ ہی تو ہیں جن میں،
ڈھکی ہوئی ہیں کئ کرچیاں ، دبے ہوئے ہیں خواب۔۔

————–

عمارہ احمد

1 Comment

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.