وہ کچھ لوگ ہوتے ہیں نا جن کے ساتھ بیٹھو تو اٹھ جانے کا جی چاہتا ہے ، مگر پھر لوگ ہوتے ہیں جن کے ساتھ بیٹھو تو اٹھ جانے سے ڈر لگتا ہے۔
پھر کچھ لوگ جن کے ساتھ ڈر کی باتیں کرنے میں بھی ڈر لگتا ہے ، مگر پھر کچھ لوگ ہوتے ہیں جن کے ساتھ ہر ڈر کو اتنا بیان کیا جاسکتا ہے کہ ڈر گدگدی کرنے لگے۔
پھر کچھ لوگ جن کو اپنا پسندیدہ رنگ بتانے سے پہلے یہ خیال آیا کہ کہیں گے سارے رنگ ہی اچھے ہیں ، مگر پھر کچھ لوگ ہوتے ہیں جن سے کہیں کہ جامنی ، کاسنی ، زرد ، سرخ ۔۔ جامنی مگر کتنا گاڑھا ، کاسنی مگر کس ذائقے کا ، زرد مگر کتنا زندہ ، سرخ مگر سرخ کتنا سرخ ۔۔تھوڑا سرخ ، آدھا سرخ ، پورا سرخ یا زیادہ سرخ
پھر کچھ لوگ جن کے ساتھ ریشم کی قبا کے انتخاب میں بس بے دلی سے کہیں گے کہ بہوں سوہنڑاں مگر وہ کچھ لوگ جن سے کہہ پاتے ہیں کہ کتنا سوہنڑاں کتنا کوجھا
پھر کچھ لوگ جن کے روبرو ہاتھ پیر میکانکی انداز میں چلتے ہوں ، کبھی بیگ سے پرانے بلز نکال کر غور سے پڑھنے لگیں کبھی گھٹنے کی الجھن بھری وائبریشن مگر کچھ لوگ کہ جن کے آگے انگلیوں کے پور بھی سچ کہنے لگیں ، جن کے ساتھ بھول جائے کہ ہمارے پاس موبائل فون بھی ہے اور جن کے ساتھ ہنس ہنس گھٹنے پر تھپکی ماریں اور ہنس کر کہیں او سچی یار قسم اے !
پھر کچھ لوگ جن کو اپنے پسندیدہ کھانے بتانے کی بجائے جو پکا ہو کھا لیتا ہوں کہہ کر مکرنا پڑے ، بس میٹھا نہیں پسند اور نمکین پسند ہے کہہ کر بات ختم ہو جائے مگر کچھ لوگ جن کو باتوں کی رفتار سے لہجوں کی سواری پر کچے آم کی خوشبو تک چکھا سکیں ، آم بھی کتنے آم کہ پھر ایک طرف سے پورا سرخ جو دانت تلے آتے ہی کٹک کی آواز کرے ، وہ آواز سناتے لوگ ، درخت کے اوپر پکے ٹپکے کے آم کھلاتے لوگ اور نمکین کی تعریف کرتے زندگی کا نمک بنتے لوگ
پھر کچھ لوگ کہ جن سے جغرافیے ، آبادی اور سڑکوں کی حالت پر باتیں ہوں مگر کچھ لوگ کہ جن کو بتا سکیں کہ زندگی کو ایک ٹیرس لازم ہے کہ چیخ سکیں ، شہر کی بتیاں اور دیہاتوں کے جگمگ کرتے جگنوؤں سے ملوا سکیں ، ماموں کا کونسا بچہ کتنا شرارتی کونسا بچہ کتنا ذہین ہے آبادی کی گنتی سے ہٹ کر انسانوں کی رمز پر خوش گپیاں کرسکیں۔کونسی سڑک کنارے گُل چیں کے پھولوں کا ڈھیر لگتا ہے ، بتا سکیں۔کہاں کی جامنی بوگن ویلیا کے ننھے پھول ہر دس سیکنڈ بعد زمین کی پیشانی پر پیار دیتے ہیں ، دکھا سکیں۔
پھر کچھ لوگ کہ چلتے چلتے جن کی رفتار پکڑنی مشکل ، مگر کچھ لوگ کہ جن کے ساتھ اینٹی کلاک وائس چلنا بھی الجھن نہ دیتا ہو ، سجے کھبے دونوں جانب سے چلنا اریٹیٹ نہ کرتا ہو ، ہر ساتویں قدم پر ذرا ٹھہر کر اچھا وہ جب میرے میٹرک کے پرچے ہورہے تھے سے نئی بات شروع کی جاسکے ، جن کے ساتھ ننھی سی دیوار پر چڑھ کر چھلانگ مارنے میں مزہ آئے اور چار لوگوں کی باتوں کی پرواہ ہی مک جائے۔
پھر کچھ لوگ کہ جن سے باتیں کرتے نظریں دیوار پر لگے آئینے ، سوئچ بورڈ ، چارپائی کے پائے اور میز پر رکھی کتاب کے عنوان میں پناہ پائیں مگر کچھ لوگ کہ جن سے باتیں کرتے نگاہوں کو نگاہوں کا مرکز میسر رہے ، بینائی کو چہرے کا رزق میسر ہو ، آنکھیں آنکھوں سے بچپن کی سہیلیوں کے جیسی دریافت کرتی ہوں کہ کتنا درد رکھا ہے اندر ، کیسا درد جھینا جھینا درد یا کھاری کھاری پِیڑیں ۔۔۔۔
پھر کچھ لوگ کہ جن کے ساتھ بات بنانے کو موسم ، سیاست ، معیشت ، تجارت کے قصوں سے آگے کوئی بات نہ بنتی ہو ، پھر کچھ لوگ کہ جن کو کالے کاجل کی دھاری جیسے بادل پر گھر بنانے کا خواب سنایا جاسکے ، جب سارا گاؤں بگڑی بوندوں کی آمد پر منجی پیڑھی اندر رکھنے میں بھاگے تو کہا جاسکے کہ سوچو اگر پکوڑوں کے ساتھ ڈیڑھ پیالی چائے بھی بنا لی جائے اور جھیل کھبیکی کنارے چرمراتے پتوں پر پیر رکھتے اپنی ستر خواہشیں سنائی جاسکیں۔
پھر کچھ لوگ کہ جن سے آدھی آنکھیں کھول کے بتیاں کرتے چاند پر نظمیں کہنا ناممکن سا ہو جائے مگر کچھ لوگ کہ جن کے ساتھ شب کے دوہے سنائی دیں اور پیروں سے چاند کی مٹی لگ جائے ، کچھ لوگ کہ جن کی پسند کے سو سو گیت سنے جاسکیں اور سویں گیت پر ایک سو ایک گیت کی فرمائش کی جاسکے اور انکار کے خوف بھی نہ گزریں
پھر کچھ لوگ کہ جن کو سالگرہ کا دن بتانے کا بھی دل نہ کرے مگر کچھ لوگ کہ جن کے ساتھ بوڑھے پیڑ کی بزرگی تلے اپنے بچپن کا ساون سنایا جاسکے ، میرا پہلا دوست ، میری پہلی محبت ، میرا پہلا ٹوٹا خواب ، میری پہلی چوٹ اور پہلا دردِ سر سنایا جاسکے ، سکول کے بستے سے گم جانے والی پہلی کاپی سے لے کر پہلی پنسل کا سکہ ٹوٹ جانے کی روداد سنائی جاسکے ، میں کتنا پرانا کتنا قدیم ہوں بتانے میں جھجک نہ حائل ہوتی ہو ، میں کونسے پھولوں تلے مٹی میں سو جانا چاہتا ہوں ، بتانے میں مسئلہ ہی نہ ہو ، بتاتے ہوئے ‘ دوری کے خس و خاک تلے کِھل رہے ہیں تیرے پہلو کے سمن اور گلاب ‘ گا کر سنایا جاسکے ، زخمی انگلی سے گٹار بجایا جاسکے ۔۔۔ اور گونجتے خالی آڈیٹوریم میں اکلوتی تالی بجانے والے کی خاطر سینے پر ہاتھ رکھے آرٹسٹ کے الوداعی جھکاؤ کا منظر جیا جاسکے ، خواب حقیقت کیا جاسکے ایسے لوگ
پھر کچھ لوگ کہ جن سے ملنے سے پہلے روح کو بھی کنسیلر لگانے کی ضرورت پڑتی ہو ، دل کی دراڑوں سے زیادہ لباس کی شکن کی فکر کھاتی ہو ،کلام کی تاثیر کی خاطر انگریزی کے پانچ مناسب الفاظ یاد کرنے پڑیں مگر پھر کچھ لوگ کہ جن کو الف اللہ رتا دل میرا کی بھی سمجھ آتی ہو چاہے ہم زبان سے کچھ نہ کہیں ، کچھ لوگ کہ جن سے ڈھیلے ڈھالے کُرتے ، ٹیڑھے میڑھے جوڑے ، پھیلے کاجل ، بھاری دل اور تروپا لگی چپلوں میں بھی ملا جاسکے ، جو چنری پر لگے چکنائی کے ہلکے دھبے سے زیادہ اس بات پر غور کرتے ہوں کہ ہمارا دل کیسا ہے اس کی کیا حالت ہے ہماری نیند پوری ہوئی بھی کہ نہیں کیا ہم نے رج کے روٹی کھائی اور ہم آخری بار کب روئے کیوں روئے ، کس بات پر ہنس ہنس آنکھیں بھر لی تھیں اس فکر میں گھلتے ہم سے ملتے لوگ
ایسے بھی لوگ اور ویسے بھی لوگ ! کچھ پردیس کی عید کے جیسے لوگ ، کچھ گھر کی بیٹھک جیسے لوگ
حیات کے بحر الکاہل میں کوئی ایک راحتوں کا جزیرہ ہوتا ہے
عمارتوں کے ڈھیر میں کوئی ایک ہمارا گھر ہوتا ہے۔
لوگوں سے چھٹی لے کر جہاں واپس جانے کو جی چاہے ، کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں۔چاہے روٹی آدھی اور سالن کل کا بچا ہو ، چاہے ٹینڈے پکے ہوں مگر کچھ لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانے سے روح کا پیٹ بھی بھر جاتا ہے۔کچھ لوگوں کے ساتھ زندگی کیچر گم ہوجانے جیسی ہوتی ہے اور کچھ لوگوں کے ساتھ کوہِ نور مل جانے جیسی ہوجاتی ہے۔
کچھ لوگ جن کی ایک مسڈ کال سے دل آباد ہوجاتا ہے۔
کچھ لوگ ہمارا گھر ہوتے ہیں ، اور جب ہم ان کے ساتھ نہیں ہوتے تو ہم جہاں بھی ہوں پردیسی رہتے ہیں۔
سائرہ اعوان
وادئ سون سکیسر
3 مئی 2025ء
گھر________سائرہ ایوان

کیا ہی خوبصورت پوسٹ۔اور کیسی حسین جگہ سے۔
سون سکیسر، سوڈی جے والی، انگہ، کھباکی۔ سب کو ہمارا سلام،۔
شِو کمار بٹالوی کی ایک نظم یاد آ گئی۔
کُجھ رُکھ مینوں پُت لگدے نیںکُجھ رُکھ لگدے ماواںکجھ رکھ نونہاں دھیاں لگدےکجھ رکھ وانگ بھراواںکجھ رکھ میرے بابے واکنپتر ٹاواں ٹاواںکجھ رُکھ میری دادی ورگےچوری پاون کاواںکُجھ رُکھ یاراں ورگے لگدےچُماں تے گل لاواںکجھ رُکھ میرا دل کردا اےموڈھے چُک کھڈاواںکجھ رُکھ میرا دل کردا اےچُماں تے مر جاواں
LikeLiked by 1 person
کُجھ رُکھ مینوں پُت لگدے نیں
کُجھ رُکھ لگدے ماواں
کجھ رکھ نونہاں دھیاں لگدے
کجھ رکھ وانگ بھراواں
کجھ رکھ میرے بابے واکن
پتر ٹاواں ٹاواں
کجھ رُکھ میری دادی ورگے
چوری پاون کاواں
کُجھ رُکھ یاراں ورگے لگدے
چُماں تے گل لاواں
کجھ رُکھ میرا دل کردا اے
موڈھے چُک کھڈاواں
کجھ رُکھ میرا دل کردا اے
چُماں تے مر جاواں
LikeLiked by 1 person
Beautiful!
LikeLiked by 1 person
کوئی شک نہیں!
LikeLiked by 1 person