کیا تو نے پایا________صوفیہ کاشف

دنوں کےوہ  ہوکے
وہ راتوں کے پہرے
جسم و جاں کے
زخم کیسے گہرے


وہ جس نے سجدوں میں
سروں کو بھنبھوڑا
وہ جس نے کئی سال
توڑا مروڑاا

وہ لٹنا وہ مرنا
مر مر کے جینا!
ٹوٹے گھروندوں

کو پھر سے بنانا
مرتی محبت

  پھر سے جگانا

وہ ہاتھوں سے کئی
کرچیاں اٹھانا
پھر ان سے نئے
محلوں کا بنانا!


سب کچھ گزارا
سہا سب تو نے
تھا مشکل بہت
جانا یہ میں نے
پر ممکن ہوا
مانا یہ میں نے!


وہ جس نے پکڑ کر
چلایا تمھیں
وہ جس نے گرے ___اٹھایا تمھیں


اسی نے ٹوٹا گھر پھر بنایا
اسی نے مردوں کو پھر سے جگایا
تمھیں تو بس چلنا ہی تھا
بنائ راہ سے گزرنا ہی تھا


بس یہ کہ رسی
تھامے تھی رکھنی
سر کو کسی بھی
نہ در پہ جھکانا
جب بھی جھکایا تو ہی شرمایا)
جس سے بھی مانگا
اسی نے ٹھکرایا)


وہ جو گھیر گھار کر
یہاں تک لایا
بتا کیا آخر
اسے تو نے پایا؟

_____________


صوفیہ کاشف
10 اپریل
2025

1 Comment

  1. مجھے چھوڑ ، تو جسے جا ملا ، تجھے کیا ملا
    مجھے عمر بھر کا خلا ملا ، تجھے کیا ملا

    میں تیری تلاش میں دور تک تھا بھٹک گیا
    مجھے راستے میں خدا ملا تجھے کیا ملا

    مظہر فرید گبول

    Liked by 1 person

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.