حج (2)

تعارف:


حج کے تجربے نے مجھے کیا سکھایا ہے۔
سب سے پہلا سوال یہ بنتا ہے کہ آخر حج ہے کیا؟
دراصل حج انسان کا اللہ کی طرف سفر ہے۔یہ آدم کی تخلیق کے فلسفے کا علامتی مظاہرہ ہے۔اسکی مزید وضاحت کے لئے یہی کہا جا سکتا ہے کہ حج کی ادائیگی بہت سی چیزوں کا بیک وقت نظارہ ہے۔یہ تخلیق کا نظارہ، تاریخ کا نظارہ،اتحاد کا نظارہ ، نظارہ اسلامی نظریہ حیات  اور امت کا عملی مظاہرہ ہے۔
اس نظارے میں مندرجہ زیل حالتیں غالب ہیں:
اللہ اس میں  سٹیج مینجر ہے جبکہ اسکی وضاحت اس میں شریک لوگوں کے عمل سے پیش کی جاتی ہے۔
آدم ، ابراہیم، حاجرہ اور شیطان اس کے اہم کردار ہیں۔مناظر مسجد الحرام ،حرم،مسعی،عرفات، مشعر اور منی ہیں۔اہم علامتیں کعبہ ، صفا، مروہ،دن اور رات،دھوپ، غروب آفتاب،بت اور قربانی کی سنت ہیں۔اسکا میک اپ اور ملبوسات احرام،حلق،اور تقصیر ہی، اور آخر میں اس شو میں کردار صرف ایک ہے جو آپ  ہیں۔
اس سے قطع نطر کہ آپ مرد ہیں کہ عورت، جوان ہیں یا بوڑھے،کالے یا گورے آپ اس مظاہرے کے بنیادی کردار ہیں۔آدم ، ابراہیم، اور بی بی حاجرہ کا کردار شیطان اور اللہ کے بیچ تصادم کے دوران آپ ادا کرتے ہیں۔نتیجتا انفرادی طور پر اس نظارے کے مرکزی کردار آپ ہی ہیں۔
دنیا بھر کے ہر کونے سے مسلمانوں کی  ہر سال اس عظیم الشان مظاہرے میں  شمولیت کو سراہا جاتا ہے۔اس میں سب کا  برابررتبہ ہے۔نسل، جنس یا سماجی رتبے کی بنیاد پر کسی کو کوئی امتیاز حاصل نہیں ہے۔اسلام کی تعلیمات کے مطابق “سب ایک ہیں اور ایک ہی سب کچھ ہے!”
“وہ جس نے کسی کی جان بچائی اور جس نے کسی ایک کو قتل کیا اس نے سب کو ہلاک کیا۔”
پھر بھی دشمن اسلام جان بوجھ کراسلام کے خلاف ایک مہم جاری رکھے ہیں۔وہ یہ جھٹلاتے ہوئے کہ اسلام انسان کو ایک ایسے فرد کی حیثیت سے پہچانتا ہے  جسے خصوصی حقوق اور اقدار حاصل ہیں اس پر تنقیدی حملہ کرتے ہیں۔
جیسے فرزند کعبہ  امام علی رحمت اللہ علیہ نے فرمایا:
“جیسے اسلام ایک بکری کی فر کا کوٹ ہے جسے الٹا پہن لیا گیا ہو۔”
میں نے حج کے ذاتی تجربے سے یہ سیکھا کہ دراصل میرے انتہائی کم تر اور حج کے اکبر ہونے کا مطلب کیا ہے
اپنے اس تجربے سے میں کس حد تک اخز کر سکتا ہوں؟
اگلے صفحات پرمیری انہیں سوالات کے جواب دینے کی ایک ادنی سی کاوش ہے۔میں قارئین کو یہ نہیں بتانا چاہتا کہ حج کیا اور کیسے کیا جاتا ہے۔یہ علم تو کسی بھی مناسک حج کی کتاب سے سیکھا جا سکتا ہے۔اس کی بجائے میں آپکے ساتھ حج کی اہمیت کے ذاتی تصور پر بات کرنا چاہتا ہوں۔اس سے آپکو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ مسلمانوں کے لئے یہ فریضہ کیوں اہم ہے یا کم سے کم آپکو اس بارے میں سوچنے کی تحریک ملے گی!
(ڈاکٹر علی شریعتی)


ترجمہ و تلخیص:

صوفیہ کاشف

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.