گہری چپ______شاہد ذکی



کسی کے ساتھ سفر اختیار کرتے ہوئے
میں سوچتا ہی نہیں اعتبار کرتے ہوئے

مرے خدا کہیں کوئی جزیرہ میرے لئے
میں تھک گیا ہوں سمندر کو پار کرتے ہوئے

انہیں بتاو کہ لہریں جُدا نہیں ہوتیں
یہ کون لوگ ہیں پانی پہ وار کرتے ہوئے

مری بُنت میں کئی اُلجھنیں کئی بَل ہیں
بکھر نہ جانا مجھے تار تار کرتے ہوئے

تمام حبس مرے نام کر گیا کوئی
رُتوں کو اپنے لئے سازگار کرتے ہوئے

دِیا جلاتے ہوۓ ہاتھ جل گئے میرے
میں خواب میں تھا ترا انتظار کرتے ہوئے

تمیزِ صوت و سماعت نہیں رہی شاہد
اکیلے پن میں مسلسل پُکار کرتے ہوئے

___________

شاہد زکی

1 Comment

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.