سیتا زینب
سیتا زینب ایک جدائی سے دوسری جدائی تک کی دادتان ہے!
یہ محبت کی داستان ہے!
مگریہ محبت کی ایک نہیں دو داستانیں ہیں۔
سیتا زینب کی محبت جدائی سے وصال تک پہنچتی ہے
اور خدیجہ اور عابد کی محبت وصال سے جدائی تک!
ایک ہی ذندگی سنورتی ہے تو دوسرے کی بگڑ جاتی ہے!
یہ صرف سیتا زینب کی کہانی نہیں ہے،یہ خدیجہ اور عابد کی کہانی ہے،خدیجہ اور عابد جو سیتا کے رستے میں آتے ہیں اور بکھر جاتے ہیں!
سیتا جو زینب بننے اندھیری رات میں گھر سے محبوب کے وعدے پر نکلتی ہے تو جان پاتی ہے کہ محبوب بے وفا اور ہرجائی نکلا
اور عابد جو گھر سے رزق حلال کی تلاش میں نکلتا ہے مگر اپنے ہی ہمسفر کا امتحان لے بیٹھتا ہے
سیتا جو بچتی بچاتی بلآخر واصل منزل ہو جاتی ہے
عابد اور خدیجہ جو اپنا بنا بنایا بسا بسایا گھر گنوا بیٹھتے ہیں!
محبت کے امتحان میں سے سیتا و سلماں کامیاب نکلتے ہیں
مگر یہی امتحان عابد اور خدیجہ ہار بیٹھتے ہیں
گرچہ محبت کا وعدہ آخر تک نبھاتے ہیں!
زیب سندھی صاحب نے کتاب کے حرف اول میں سیتا کے کردار سے اپنی الفت کا اظہار کرتے ہیں جبکہ ناول یہ بتاتا ہے کہ جس شدت سے انہیں خدیجہ اور عابد سے تھی شاید سیتا سے نہ تھی
کہ جتنی گہرائی ان دو کرداروں کو ملی ہے وہ سیتا کے مقدر میں نہیں تھی۔خدیجہ اور عابد کا کردار جس دل اور محنت سے لکھا گیا ہے اس کے سامنے سیتا ایک ثانوی کردار نظر آتا ہے۔
ترجمہ کتابیں عموما ایک زباں سے دوسرے میں جاتے مصنف کی اپنی زبان کی چاشنی کھو بیٹھتی ہیں یہی ترجمہ کا نقصان ہوتا ہے مگر یہ ناولٹ اس قابل ہے کہ پھر بھی آپکی توجہ پکڑ لیتا ہے اور آج کل کی ایک اہم ضرورت کے مطابق غیر ضروری طوالت کا شکار نہیں کرتا آپ اسے دو کھانوں کے درمیاں ختم کر سکتے ہیں ۔ایسے نہیں کہ چار سو صفحات تک سین درد سین الجھے رہیں ۔یہ میرے نزدیک آج کے ناول کی ایک خوبی ہے۔
________________
تبصرہ نگار:صوفیہ کاشف
