ہم جو روشن راہوں میں مارے گئے

اسی کی آخری اور نوے کی دہائی کے شروع کے سال تھے جب میں اپنی بچپن اور ٹین ایج پار کر رہی تھی
صبح صبح اسکول سے پہلے مستنصر حسین تارڑ سکرین پر ملتے تھےشام کو پی ٹی وی پر طارق عزیز،ضیا محی الدین،اشفاق احمد دکھائی دیتے۔
ڈراموں کے آخر میں اشفاق احمد،اصغر ندیم سید،امجد اسلام امجد،نورالہدی شاہ کے نام نظر آتے۔کوئی نہ کوئی شاعری اور ادبی محفل بھی دکھائی دیتی رہتی۔گھروں میں اخبار آتے جن کے ساتھ رسالوں میں ادب پڑھنے کو ملتا ادیبوں کے انٹرویوز ملتے۔ہم وہ آخری نسل تھے جنہوں نے ادب اور ادیب کا عروج دیکھا!
ہم نے ان لوگوں سے ایسی باتیں سنیں کہ خود بخود ہمارے اندر ادب پنپتا چلا گیا۔لائبریریاں رکھنے کے شوق پالتے رہے۔ادب اور ادیب اونچائی پر بیٹھا تھا ہمیں اس کا مستقبل حسین لگتا تھا۔
ادب اور ادیب کا تعلق نوکری جیسا نہیں ہوتا کہ جوائننگ ہوئی اور کام شروع۔ادیب تو عمر بھر تھوڑا تھوڑا کر کے پلتا رہتا ہے پھر ایک دن اسے پتا چلتا ہے وہ جوان ہو کر پورا ادیب بن چکا ہے۔
تب تک وہ اور کسی کام کا نہیں رہ جاتا۔
ہم بھی ترغیبات کے سہارے روشنی کے رستے پر چلتے رہے کہ آگے بند گلی آ گئی۔
ادب اور ادیب کو میڈیا سے دیس نکالا ملے دہائ گزر گئی۔
اب کسی ٹی وی پر طارق عزیز اور مستنصر حسین جیسی بات کوئی کرنے والا نہیں رہا۔
اب اشفاق احمد سے سبق بھی کسی کے پاس نہیں رہ گئے۔
اب اخباریں دم توڑ چکیں اور جتنی باقی ہیں ان پر ادب کی جگہ نہیں نکلتی۔
اب سب کو کمرشل رائیٹر چاہیے اب ادب اور ادیب سے کسی کو سروکار نہیں
اب سنجیدہ گفتگو کا زمانہ گزر گیا
اب ہر چیز رنگ برنگی اسکرین پر چمکتی اچھی لگتی ہے
اب ہر چیز کی فلم ،وڈیو مل جاتی ہے اب کتاب کی ضرورت نہیں رہی
اب علم کے لئے تین سو صفحات پڑھنا عذاب لگتا ہے لیکن ایک گھنٹے میں تین سو ٹک ٹاک وڈیو دیکھنا دل نشین۔
اب گھنٹے کتابوں پر دینے کی ضرورت نہیں جب سب کچھ منٹوں سیکنڈوں میں گوگل کیا جا سکتا ہے۔جی ہاں علم!
یہ اور بات کہ خالی علم
اور مزا،ذہنی سکوں،مشاہدہ،سیکھنے کا عمل کہیں کھو جاتا ہے
تو ہم جو کتابوں کاپیوں اور قلم والی آخری نسل کھڑی ہوئی تھی
وہ نسل یتیم ہو گئی
کہ جس منزل کی طرف ہم چلے تھے ہمارے پہنچتے پہنچتے وہ منزل ہی خواب و خیال ہو گئی!
ہم وہ نہیں جو تاریک راہوں پر چلے
ہم روشنی کے رخ پر ہی چلتے رہے مگر پھر بھی مارے گئے!

_____________

صوفیہ کاشف

1 Comment

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.