پاکستان میں بسنے کے کچھ مفید ٹپس______________صوفیہ کاشف

اگر آپ بھی اکانومی ڈیپریشن سے تنگ آ کر یا گھبرا کر یا اپنی نوکری یا کاروبار گنوا کر پاکستان شفٹ ہو رہے ہیں تو فوری طور پر پاکستان میں کامیابی سے بسنے کے لئے کچھ باتوں کی آج ہی سے پریکٹس شروع کر دیں۔

1_پاکستان میں رہتے راہ چلتے،سربازار ملتے یا آس پاس ہمسایوں میں یا کسی سماجی پارٹی یا دعوت میں غیر ضروری طور پر مسکرانے ،گرمجوشی اور تپاک سے ملنے سے ،مہمان نواز ہونے سے قطعی گریز کیجئے!ہمسائے میں ٹرے بھر بھر کر بھجوانے سے گریز کریں ۔اکثر امکان ہے کہ وہ آپ کے نئے ڈنر سیٹ میں ڈال کر بھجوایا ہوا کھانا ان کے صرف نوکروں کی خوراک ہی بنے گا۔یاد رکھیں آپ ایک انتہائی ان سیکور معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں پر ہر کوئی آپ سے بغیر کسی وجہ سے خائف ہے۔ایسے میں ذیادہ گرمجوشی اور تپاک سے ملنے کا مطلب ہے کہ آپ اپنے دونوں گال ان لوگوں کو پیش کر رہے ہیں جو بڑی شدت سے ان پر طمانچہ رسید کرنے کے خواہشمند ہیں۔اور آپ نے دل کھول کر ان کو موقع فراہم کر دیا ہے کہ وہ آپ کو بتا سکیں کہ دراصل وہ آپ کو کچھ بھی نہیں سمجھتے۔اور آپ سے زرا سا بھی متاثر نہیں۔یاد رکھیں اس معاشرے میں ہر شخص دوسرے کو یہ بتانے کے لئے بہت بے چین ہے اور ایسے میں گرمجوشی کا مظاہرہ کرنے والے اکثر ایسے لوگوں کو کھلے دل سے یہ موقع فراہم کرتے ہیں۔

چناچہ اپنی جان کی امان چاہتے ہیں تو بغیر طمانچے کھائے خود کو فوری طور پر یہ باتیں سمجھا لیں ورنہ طمانچے کھا کر بھی سمجھنی آپ کو یہی بات پڑے گی۔

2_اپنے ملازمین سے رحمدلی،صلہ رحمی اور بھائی چارے کا مظاہرہ کرنے سے قطعی گریز کریں۔وہ بھی عزت کے مستحق ہیں،غریب ہیں آپ کے جیسے انسان ہیں بھائی چارے کے مستحق ہیں جیسی فلاسفی کو لپیٹ کر کوڑے کے ساتھ باہر کوڈے کے ڈھیر پر پھنکوا دیں۔کہ یہ فلاسفی صرف کتابوں رسالوں یا ٹویٹر ٹرینڈز پر اچھی لگتی ہے۔ہمارے ملک کے ذمینی حقائق میں کتابوں اور رسالوں میں لکھی باتوں کا کوئی کردار نہیں۔یہاں پر صرف وہی ملازم آپ کا تابعدار اور وفادار رہے گا جسے آپ خود اپنی گرج چمک اور رعب سے دبا کر رکھیں گے۔یہاں ملازمین اپنے جیسے دکھتے عاجز اور سیدھے سادے انسانوں سے قطعی متاثر نہیں ہوتے۔اور ان کے لئے کام کرنے یا ان کے وفادار ہونے میں قطعی کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔لیکن اگر آپ بارعب ہیں،بات بات پر جھڑک دیتے ہیں ،غصہ ناک پر رکھتے ہیں مگر پیسے کھلے دیتے ہیں تو تابعدار ملازمین ہمیشہ آپ کے وفادار رہیں گے بلکہ آپ کے ملازم ہونے پر فخر بھی محسوس کریں گے چونکہ اس سے ان کو کلاسی ہونے کا احساس رہتا ہے۔

ورنہ وہ آپ کو اپنے جیسا سمجھ کر بڑی جلدی دغا دیکر اور چوری چکاری کر کے آگے بڑھ جائے گا۔یہاں پر ملازمین کو صرف وہی مالکان اچھی لگتے ہیں جو ان کی عزت رزق اور حق دبا کر رکھنا جانتے ہوں۔یہ ہنر آپ جتنی جلدی جان جائیں گے اتنے تابعدار اور خدمتگار ملازم آپ کو میسر آ جائیں گے۔یہی اصول  سرکاری نوکریوں اور پرائیویٹ کمپنیوں میں کام  کرنے والوں پر بھی تھوڑے بہت فرق سے لاگو ہو سکتا ہے۔

۔

کسی کے خلوص پر اعتماد مت کیجئے!یاد رکھیں یہ وہ لوگ ہیں جو پہلے دن سے” اندر اور اور باہر اور” کی فلاسفی پر پلے بڑھے ہیں۔لگتا یہی ہے کہ یہ سبزی بیچنے والا،یہ بچوں کو پڑھانے والا،یہ اسکول کے پرنسپل یہ محکموں کے افسران آپ سے بہت خلوص سے بات کر رہے ہیں اور بہترین مشورہ دے رہے ہیں۔مگر دراصل وہ ہر طرح سے اپنا الو ہی سیدھا کر رہے ہوتے ہیں۔ڈاکٹر کے سامنے بیٹھ کر اگر آپ یہ کہیں گے کہ آپ کی کیا رائے ہے تو یقین رکھیں کہ اس کی رائے یہی ہے کہ کسی بھی صورت میں آپ اس کے کلینک میں آٹھ دس ہزار خرچے بغیر مت جائیں۔اس لئے دنیا بھر سے سیکھی ہوئی محکموں اور اداروں پر اعتماد کی باتیں کوڑے کے ڈھیر پر پھینکیں اور اپنے لئے ہر جگہ فیصلہ خود کریں کسی بھی ایکسپرٹ کی رائے پر یقین مت کریں۔ورنہ بلآخر دیوالیہ ہونے کے سوا کوئی آپشن نہ بجے گی۔باہر کی دنیا کے اصول پاکستان کے اند قطعی کام نہیں کرتے۔

اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ تحریر طنزو مزاح پر مبنی ہے تو اس کی ایک آدھ نصیحت کو آزما کر دیکھیں۔آپ کو اپنے معاشرے کے لوگوں کی حس مزاح کا لیول بہت جلدی سمجھ آ جائے گا۔

_______________________

صوفیہ کاشف

4 Comments

  1. ذیادہ گرمجوشی اور تپاک سے ملنے کا مطلب ہے کہ آپ اپنے دونوں گال ان لوگوں کو پیش کر رہے ہیں جو بڑی شدت سے ان پر طمانچہ رسید کرنے کے خواہشمند ہیں۔اور آپ نے دل کھول کر ان کو موقع فراہم کر دیا ہے کہ وہ آپ کو بتا سکیں کہ دراصل وہ آپ کو کچھ بھی نہیں سمجھتے۔اور آپ سے زرا سا بھی متاثر نہیں 💯 % true

    Liked by 1 person

  2. اپنے ملازمین سے رحمدلی،صلہ رحمی اور بھائی چارے کا مظاہرہ کرنے سے قطعی گریز کریں۔وہ بھی عزت کے مستحق ہیں،غریب ہیں آپ کے جیسے انسان ہیں بھائی چارے کے مستحق ہیں جیسی فلاسفی کو لپیٹ کر کوڑے کے ساتھ باہر کوڈے کے ڈھیر پر پھنکوا دیں۔کہ یہ فلاسفی صرف کتابوں رسالوں یا ٹویٹر ٹرینڈز پر اچھی لگتی ہے۔….صحيح

    Liked by 1 person

  3. کسی کے خلوص پر اعتماد مت کیجئے!یاد رکھیں یہ وہ لوگ ہیں جو پہلے دن سے” اندر اور اور باہر اور” کی فلاسفی پر پلے بڑھے ہیں۔لگتا یہی ہے کہ یہ سبزی بیچنے والا،یہ بچوں کو پڑھانے والا،یہ اسکول کے پرنسپل یہ محکموں کے افسران آپ سے بہت خلوص سے بات کر رہے ہیں اور بہترین مشورہ دے رہے ہیں۔مگر دراصل وہ ہر طرح سے اپنا الو ہی سیدھا کر رہے ہوتے ہیں۔ بالكل صحيح

    Liked by 1 person

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.