اقتباسات:
-ذمین بڑی کمبخت چیز ہے۔جب تک اس کا خیال نہ آئے اس وقت تک خیریت ہے۔
ہر جذباتی تجربے کی اپنی ایک عمر ہوتی ہے۔
۔میں پھر گلیوں کے جال میں تھا۔یادیں بھی گلیاں ہوتی ہیں۔۔
جو بھول نہیں پاتے،وہ کبھی خوش نہیں رہتے!
خواب جب تک خواب رہے،اس میں بہت سحر ہوتا ہے۔
زمین کی اپنی مصلحتیں ہوتی ہیں۔اجازت دیتی ہے تو اسطرح کہ دم کے دم میں نکال باہر کرتی ہے۔اجازت نہ دینے پر آئے تو گڑگڑاتے رہو منتیں کرتے رہو مجال ہے کہ ٹس سے مس’ ہو جائے۔
میں جب یہاں آیا تھا تو سونا تھا۔اب چاندی ہو گیا ہوں۔۔۔۔۔۔
شہر کی جدائی کا غم عورت کی جدائی کے غم سے بڑھ کر قاتل ہوتا ہے۔
کتاب پر مفصل تبصرے کے لئے لنک پر کلک کریں:
