ڈوبتے سورج اور وقت کے چوڑے دھانے کے سامنے اس گھاٹی پر
ان گنت ساون کے جھمگٹے میں
ہم بے روزگاروں اور قیدیوں کی طرح
امید پر پل رہے ہیں!
____________
رونق اور سناٹے میں
ذندگی آس پاس کی تمام ابدی خوشقسمتیاں پا لیتی ہے
بے چین بادل ایک گمنامی سے دوسری گمنامی میں کوچ کرتے ہیں
اور ذندگی حیراں ہوتی ہے
کہ وہ ذندگی کو اس حیات تک کیسے لائے!
_____________
کلام:محمود درویش
مترجم: صوفیہ کاشف
