غزل ___________راحت اندوری

روز تاروں کو نمائش میں خلل پڑتا ہے

چاند پاگل ہے اندھیرے میں نکل پڑتا ہے

ایک دیوانہ مسافر ہے مری آنکھوں میں

وقت بے وقت ٹھہر جاتا ہے چل پڑتا ہے

اپنی تعبیر کے چکر میں مرا جاگتا خواب

روز سورج کی طرح گھر سے نکل پڑتا ہے

روز پتھر کی حمایت میں غزل لکھتے ہیں

روز شیشوں سے کوئی کام نکل پڑتا ہے

_____________

کور ڈیزائن و فوٹوگرافی: صوفیہ کاشف

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.