……. وبا کے دنوں میں
دروازے پہ دستک نہ گھنٹی کی ٹن ٹن
گاڑی کا ہارن نہ رکشے کا شور
عجب سا سناٹا ہے چھایا ہوا
فضا میں اداسی
ہوا میں نراش
یہ کیسا جہاں ہے
وقت تھم گیا ہے
بند دروازوں کے پیچھے
تنہائی کی وحشت
تخلیہ تخلیہ پکارے سکوت
انسان سارے اعتکاف بقا میں
لب بھی چپ ہیں
آنکھیں بھی خاموش
دل محو دعا
معاف کردے خدا
دور کردے وبا
اے خدا اے خدا
__________
تحریر:شازیہ ستا ر نایاب۔ لاہور
فوٹوگرافی و کور ڈیزائن :صوفیہ کاشف

😢😢
LikeLike
sad 😢
LikeLike
وبا کی رُت میں
ہے وقت و فرصت بہت میسّر
سکوں کی حالت بہت میسّر
ہے خود کی صحبت بہت میسّر
سو اب کے کانوں کی گرد جھاڑیں
وہ سب نِدائیں جو سُن کے بھُولے
اُنہیں دوبارہ سے یاد کر کے
ذہن کے در بام ، سب ہی کھولیں
سو اب کے دِل پر نِگاہ ڈالیں
کہ جس کے خاموش پانیوں میں
محبتوں کی لہر جگائیں
وفا کی سنگت ، خُدا کی قربت، اُمید کے کُچھ دیئے جلائیں
عمل کی محنت کو آزمائیں
سو اب رویّے بدل کے دیکھیں
کہ وقت و فرصت ہے اب میّسر
ہے خود کی صحبت بہت میسّر
وبا کی رُت میں
LikeLiked by 1 person
👍
LikeLike
😢
LikeLike